من انگن میں شہر بسا ہے،شہرمیں اک دریا بہتا ہے

من انگن میں شہر بسا ہے،شہرمیں اک دریا بہتا ہے
جس میں چاند شتارے درپن،کبھی نہ ٹوٹنے والے بندھن
کہیں نہ بھولنے والی یادیں،ٹوٹی پھوٹی کچھہ فریادیں
روشن دن اور جھلمل راتیں
لفظ ادھورے،پوری باتیں
لہروں پر اُمڈتےجزبے بہتے جایں
کوی کہانی کہتے جایں
ہرے بھرے پیڑوں پر شاخیں سایوں کی زنجیر بنایں
پون سندیسے لیے ہوے
نیےموسم کے خوشحال پرندے
پلکوں پر پھیلے رنگوں سے انکھوں میں تصویر بناٰیں
دریا میں افلاک نہایں
اندر کے سب بھید کنارے کھلتے جایں
من انگن میں شہر بسا ہے
شہر میں اک دریا بہتا ہے
دریا کی لہروںمیں رستے
رستوں میں ان دیکھے سپنے کھلے ہوے ہیں
خواب دھنک خوشبو اور چہرے ملے ہوے ہیں
تیز ہوا میں دیپ سمے کے جلے ہوے ہیں
لیکن شہر کے دروازےپر
بے خوابی کے دُکھہسُکھہ اوڑھے
جانے کس کی اس میں انکھیں
نیندوں کا پہرا دیتی ہیں
Powered by Blogger.